سورة القصص - آیت 28

قَالَ ذَٰلِكَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ ۖ أَيَّمَا الْأَجَلَيْنِ قَضَيْتُ فَلَا عُدْوَانَ عَلَيَّ ۖ وَاللَّهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

موسیٰ نے جواب دیا یہ بات میرے اور آپ کے درمیان طے پاگئی۔ دونوں مدتوں میں سے جو بھی میں پوری کردوں اس کے بعد پھر کوئی زیادتی مجھ پر نہ ہو اور جو قول وقرار ہم کر رہے ہیں اللہ اس پر نگہبان ہے۔“ (٢٨)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٨] موسیٰ کی دعا کی قبولیت اور جملہ مسائل:۔ یہ تھی وہ بھلائی جو موسیٰ علیہ السلام کی دعا پر اللہ تعالیٰ نے فوراً انھیں مہیا فرما دی۔ آپ مفرور مجرم کی حیثیت سے آئے تھے اور ایک طویل عرصہ کے لئے کسی جگہ قیام چاہتے تھے۔ وہ اللہ نے مہیا فرما دیا۔ آپ جوان تھے آپ کو نکاح کی ضرورت تھی۔ اللہ تعالیٰ نے وہ مسئلہ بھی حل فرما دیا۔ پھر آپ کو ذریعہ معاش کی بھی ضرورت تھی۔ یہ مسئلہ بھی از خود حل ہوگیا۔ گویا چند ہی دن میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کے جملہ مسائل اس طرح حل فرما دیئے جس کا آپ کو وہم و گمان بھی نہ ہوسکتا تھا۔ چنانچہ جب شعیب علیہ السلام نے آپ کے سامنے یہ مسئلہ پیش کیا تو بمصداق ’’اندھے کو کیا چاہئے دو آنکھیں‘‘ موسیٰ علیہ السلام نے شعیب علیہ السلام کی اس پیش کش کو فوراً قبول کرلیا۔ اور ساتھ ہی یہ وضاحت بھی فرما دی کہ میں یہاں آپ کے پاس آٹھ سال رہوں یا دس سال یہ بات میری مرضی پر ہوگی۔ آپ مجھے اس زائد مدت کے لئے مجبور نہیں کریں گے۔ اور ہمارے اس زبانی قول و قرار پر اللہ کی گواہی ہی کافی ہے۔