سورة الشعراء - آیت 167

قَالُوا لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَا لُوطُ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمُخْرَجِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

انہوں نے کہا اے لوط اگر ان باتوں سے باز نہ آیا تو جو لگ ہماری بستیوں سے نکالے گئے ہیں ان میں تو بھی شامل ہوکررہے گا۔“ (١٦٧)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٠]قوم سیدنا لوط علیہ السلام پر پابندی اور جلاوطنی کی دھمکی :۔لوط علیہ السلام نے انھیں اللہ تعالیٰ کا پیغام سنایا اور ان کی بدفعلیوں کے برے انجام سے ڈرایا تو انہوں نے حضرت لوط علیہ السلام کی بات ماننے کے بجائے الٹا ان پر کئی طرح کی پابندیاں لگا دیں۔ مثلاً اگر تم اس بستی میں رہنا چاہتے ہو تو ہمارے معاملات میں دخل دینا چھوڑ دو۔ دوسرے یہ کہ اپنے ہاں مہمانوں کو یا مسافروں کو پناہ نہ دیا کرو۔ ورنہ ہم تمہارا کچھ لحاظ نہیں کریں گے اور تمہارے مہمانوں یا مسافروں سے وہی سلوک کریں گے جو ہم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ بدبخت قوم مسافروں یا مہمانوں تک کو بھی نہیں چھوڑتی تھی، پہلے ان سے لواطت کرتی۔ پھر ان سے مال اسباب اور نقدی وغیرہ چھین کر انھیں دھکے دے کر اپنی بستی سے باہر نکال دیتی تھی اور اگر تمہیں ہماری یہ شرائط منظور نہ ہوں تو ہم تمہیں اپنے علاقہ سے نکال دیں گے۔ تمہارے جیسے پاکبازوں کی ہماری بستی میں رہنے کی کوئی گنجائش نہیں۔