سورة الشعراء - آیت 44

فَأَلْقَوْا حِبَالَهُمْ وَعِصِيَّهُمْ وَقَالُوا بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ إِنَّا لَنَحْنُ الْغَالِبُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

انہوں نے فوراً اپنی رسیّاں اور لاٹھیاں پھینکیں اور نعرہ لگایا کہ فرعون کی عزت کی قسم ہم ہی غالب رہیں گے۔“ (٤٤)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٤] جادوگروں کو فرعون کے اہل کاروں کی طرف سے صرف یہ بتایا گیا کہ دارالخلافہ میں بادشاہ سلامت کے ہاں دو جادوگر آئے ہیں۔ ان میں سے ایک اپنی لاٹھی پھینکتا ہے تو وہ سانپ بن جاتا ہے اور یہی ان کے پاس سب سے بڑا شعبدہ ہے اور تم لوگوں کو بادشاہ سلامت نے ان کے مقابلہ کے لئے بلایا ہے۔ لہٰذا ان لوگوں نے اسی خاص پہلو میں اپنی تیاریاں کی تھیں۔ انہوں نے کچھ اپنی لاٹھیاں پھینکیں اور کچھ رسیاں پھینکیں جو لوگوں کو جیتے جاگتے متحرک سانپ نظر آنے لگے۔ اور ان کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ سارا میدان مقابلہ ایسے سانپوں سے بھر گیا تھا سارا مجمع اس منظر سے دہشت زدہ ہونے لگا۔ حتیٰ کہ حضرت موسیٰ بھی دل ہی دل میں ڈرنے لگے۔ یہ منظر جادوگروں کے لئے بڑا خوش کن تھا۔ اور انہیں یقین تھا کہ ان کے اس کرشمہ کا کوئی مقابلہ نہیں ہوسکتا۔ چنانچہ اسی خوشی میں انہوں نے زور سے نعرہ مارا” فرعون کی جے، یقیناً ہم ہی جیتیں گے“ ۔