سورة الفرقان - آیت 36

فَقُلْنَا اذْهَبَا إِلَى الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَدَمَّرْنَاهُمْ تَدْمِيرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور ان سے فرمایا کہ جاؤ اس قوم کی طرف جس نے ہماری آیات کو جھٹلادیا ہے بالآخر ہم نے ان لوگوں کوتباہ کردیا۔“ (٣٦)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٧] یہاں آیات سے مراد غالباً وہ وحی تھی جو حضرت ابراہیم، حضرت اسحاق، حضرت یعقوب اور حضرت یوسف علیہم السلام پر نازل ہوئی تھی کیونکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام نے تو ان فرعونیوں کو ابھی اپنی طرف نازل شدہ کوئی وحی سنائی ہی نہ تھی۔ یا پھر آیت اللہ سے مراد کائنات میں ہر سو اللہ کی بکھری ہوئی نشانیاں ہیں جن سے غور و فکر کرنے والے اللہ کی معرفت حاصل کرسکتے ہیں۔ اور فرعون ایسی نشانیوں سے عبرت حاصل کرنے کے بجائے خود ہی خدائی کا دعویدار بن بیٹھا تھا۔