سورة النور - آیت 21

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ وَمَن يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ ۚ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ مَا زَكَىٰ مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ أَبَدًا وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو؟ شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو جو اس کی پیروی کرے گا شیطان اسے فحش اور بدکاری کا حکم دے گا اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم وکرم تم پر نہ ہوتا تو تم میں سے کوئی شخص پاک نہ ہوسکتا۔ لیکن اللہ جسے چاہتا ہے پاک کرتا ہے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔“ (٢١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٤]شرک کےبعدشیطان کا دوسرا وار فحاشی پھیلانا:۔ یعنی شیطان کا تو کام ہی یہ ہے کہ تمہیں برائیوں اور بے حیائیوں کے کاموں میں مبتلا کرکے تمہارا ایمان تباہ اور تمہیں گمراہ کر دے۔ شیطان کا انسان پر سب سے پہلا وار تو یہ ہوتا ہے کہ وہ اسے شرک کی نئی راہیں سجھاتا اور انھیں بڑے خوبصورت انداز میں پیش کرتا ہے۔ جس سے کم ہی لوگ بچتے ہیں۔ اس طرح توحید سے گمراہ کرکے شرک میں مبتلا کردیتا ہے اور اس کا دوسرا وار یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کو بے حیائی کے کاموں میں مبتلا کرے اور یہ کام بھی انھیں نہایت خوبصورت انداز میں پیش کرے۔ جنت میں شیطان نے یہی کارنامہ سرانجام دیا تھا۔ پہلے حضرت آدم علیہ السلام و حوا کو خوبصورت وعدے اور سبز باغ دکھا کر اللہ کی نافرمانی پر آمادہ کیا۔ جس کے نتیجہ میں ان دونوں کا لباس اتروا دیا تھا۔ آج بھی شیطان اور اس کے چیلے اسی کام میں لگے ہوئے ہیں جو کہتے ہیں کہ گھر کی چاردیواری عورت کے لئے قید خانہ اور اس کی آزادی پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے یا پردہ ایک دقیانوسی چیز ہے۔ کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک عورت گھر کی چاردیواری سے باہر نکل کر اور بے حجاب ہو کر مرد کے شانہ بشانہ کام نہ کرے یا عورت کے گھر میں بند رہنے سے ملکی معیشت پر ناگوار اثر پڑتا ہے۔ ایسی سب باتیں بے حیائی کی باتیں ہیں جو خوبصورت کرکے پیش کی جاتی ہیں۔ ان کا اصل مقصد عورت و مرد کا بے حجابانہ اور آزادانہ اختلاط ہے اور بدکاری کی راہیں بڑی آسانی سے کھلنے لگتی ہیں۔ نیز جن فحاشی کے کاموں کا اوپر ذکر ہوا ہے ان میں سے اکثر کام ایسے ہیں جو تہذیب حاضر کا جزو لاینفک سمجھے جاتے ہیں۔ ایسے کاموں میں ہی الجھا کر شیطان انسانوں کو مزید بڑے بڑے فتنوں میں مبتلا کردیتا ہے اور یہی اس کا اصل مقصد ہوتا ہے۔ [٢٥] یعنی یہ اللہ کی خاص رحمت تھی کہ اس نے تمہیں اس فتنہ کی رو میں بہہ جانے سے بچا لیا۔ ورنہ شیطان کا یہ حملہ اتنا زور دار تھا کہ اگر اللہ کا فضل تمہارے شامل حال نہ ہوتا تو شاید تم میں سے کوئی بھی اس رو میں بہہ جانے سے بچ نہ سکتا۔ [٢٦] یعنی پاک سیرت بنانے کے لئے یا بنائے رکھنے کے لئے بھی اللہ کا ایک ضابطہ ہے۔ جو یہ ہے کہ جو شخص خود پاک سیرت رہنے کی کوشش کرتا ہے۔ اسے ہی اللہ پاکیزہ رہنے کی توفیق بھی دیتا ہے۔ اور وہ خوب جانتا ہے کہ کون شخص اس پاکیزگی کا اہل ہے اور کون نہیں؟