سورة الأنبياء - آیت 32

وَجَعَلْنَا السَّمَاءَ سَقْفًا مَّحْفُوظًا ۖ وَهُمْ عَنْ آيَاتِهَا مُعْرِضُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنایا مگر لوگ کائنات کی نشانیوں کی طرف توجہ نہیں کرتے۔ (٣٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٠] یعنی کائنات میں اللہ تعالیٰ کی ایسی بے شمار نشانیاں موجود ہیں جن میں غور کرنے سے باسانی انسان اس نتیجہ پر پہنچ سکتا ہے کہ ان اشیاء کو پیدا کرنے والی اور ان میں نظم و ضبط برقرار رکھنے والی ضرور کوئی نہ کوئی ہستی موجود ہے جو اتنی بااختیار، علیم اور مقتدر ہے کہ ان تمام اشیاء پر کنٹرول کر رہی ہے اور وہ ایک ہی ہوسکتی ہے اور یہ لوگ جو کسی نئی نشانی یا کسی نئے معجزہ کا مطالبہ کرتے ہیں تو اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ان نشانیوں کی طرف توجہ ہی نہیں دیتے اگر وہ توجہ دیتے تو پھر انھیں کسی معجزہ کے مطالبہ کی ضرورت ہی پیش نہ آتی۔