سورة طه - آیت 130

فَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا ۖ وَمِنْ آنَاءِ اللَّيْلِ فَسَبِّحْ وَأَطْرَافَ النَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرْضَىٰ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” پس اے نبی جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں ان پر صبر کرو اور اپنے رب کی حمدوثنا کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے رہو۔ سورج نکلنے سے پہلے اور غروب سے قبل اور رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرو اور دن کے کناروں میں بھی تاکہ تم راضی ہوجاؤ۔“ (١٣٠)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٤]صبرا ورنماز کے فوائد :۔ مصائب و مشکلات کا ثابت قدمی سے مقابلہ کرنے کے لئے قرآن نے متعدد مقامات پر دو باتوں پر زور دیا ہے۔ ایک صبر اور دوسرے نماز۔ صبر سے مراد احکام الٰہی کو پورے استقلال کے ساتھ بجا لاتے رہنا بھی ہے۔ اور اس راہ میں پیش آنے والی مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا بھی۔ اور نماز سے بندے کا اللہ سے تعلق پیدا ہوتا ہے اور وہ اللہ پر توکل کرنا سیکھتا ہے اور جوں جوں یہ تعلق بڑھتا جاتا ہے۔ اللہ پر توکل میں بھی اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ اور اسی توکل سے مشکلات کو برداشت کرنے کی ہمت و جرأت پیدا ہوتی ہے۔ [٩٥] پانچوں نمازوں کے اوقات :۔ حمد کے ساتھ تسبیح اور محض تسبیح دونوں سے یہاں مراد نماز ہے کہ یہ عرب میں عام دستور ہے کہ کسی چیز کا کوئی خاص جزء بول کر اس سے مراد کل لیا جاتا ہے اور اس کی مثالیں بہت ہیں۔ سورج کے طلوع سے پہلے سے مراد فجر کی نماز ہے اور غروب سے پہلے کی نماز عصر ہے۔ رات کے کچھ اوقات سے مراد نماز عشاء ہے اور نماز تہجد بھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر تو فرض تھی لیکن دوسروں کے لئے سنت مؤکدہ ہے۔ اور ان کے کنارے تین ہی ہوسکتے ہیں، صبح، شام اور زوال آفتاب، صبح سے مراد فجر کی نماز ہے جس کا ذکر پہلے ہی آچکا، شام سے مراد نماز مغرب اور زوال آفتاب سے مراد ظہر کی نماز ہے۔ گویا اس ایک آیت سے ہی پانچوں فرض نمازیں اور ان کے اوقات ثابت ہوجاتے ہیں اور اس آیت کا ایک مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کو کسی وقت بھی اللہ کی یاد اور تسبیح و تہلیل سے غافل نہ رہنا چاہئے۔ [ـ٩٦] یعنی صبر اور نمازوں کے قیام کے نتائج اتنے شاندار حاصل ہوں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان پر خوش ہوجائیں گے اور فی الواقع ان کے ایسے شاندار نتائج نکلے جو سب دنیا نے دیکھ لئے اور ایسے نتائج کا ذکر قرآن کی اور بھی بہت سی آیات میں مذکور ہے۔ اور اس کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس دنیا کے بعد آخرت کو اتنا بلند مقام عطا ہوگا جس پر آپ خوش ہوجائیں گے۔ جیسے آپ کا قیامت کے دن انبیاء سمیت سب لوگوں کے لئے اللہ کے حضور سفارش کرنا اور آپ کو مقام محمود عطا ہونا وغیرہ۔