سورة مريم - آیت 10

قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً ۚ قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَ لَيَالٍ سَوِيًّا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

زکریا نے کہا پروردگار میرے لیے کوئی نشانی بنادے۔ فرمایا تیرے لیے یہ نشانی ہے کہ توتندرستی کے باوجود مسلسل تین دن لوگوں سے بات نہیں کرسکے گا۔ (١٠)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٢] سیدنا زکریا علیہ السلام کا حمل کی علامت پوچھنا :۔ یعنی ایسی نشانی جس سے معلوم ہوجائے کہ اب حمل قرار پا گیا ہے۔ چنانچہ علامت یہ بتائی گئی کہ تمہاری قوت گویائی بحال رہنے کے باوجود تم لوگوں سے بات چیت نہ کرسکو گے البتہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے زبان چلتی رہے گی۔ چنانچہ جب وہ وقت آگیا تو آپ ہر وقت ذکر الٰہی میں مشغول رہنے لگے۔ اور دوسروں کو اشارہ سے تاکید کردی کہ ہر وقت اللہ کی یاد میں مشغول رہیں اور اللہ کا شکر ادا کرنے میں ان کے ساتھ شریک ہوں۔