سورة الكهف - آیت 77

فَانطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَن يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَن يَنقَضَّ فَأَقَامَهُ ۖ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر وہ آگے چلے یہاں تک کہ ایک بستی میں پہنچ گئے اور وہاں کے لوگوں سے کھانا مانگا۔ مگر انہوں نے ان کی مہمانوازی سے انکار کردیا۔ وہاں حضرت خضر اور موسیٰ نے ایک دیوار دیکھی جو گرنے ہی والی تھی انہوں نے اس دیوار کو ٹھیک کردیا موسیٰ نے کہا اگر آپ چاہتے تو اس کام کی اجرت لے سکتے تھے۔“ (٧٧)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٥] بستی والوں کی بے مروتی اور ان پر احسان کیوں کیا ؟ :۔ یعنی بستی والوں کی بے مروتی کا تو یہ عالم ہے کہ ہم مسافروں کے کھانا طلب کرنے پر بھی انہوں نے ہمیں کھانا تک نہ کھلایا اور ایسے لوگوں پر آپ کے احسان کا یہ حال ہے کہ جس دیوار کے نیچے سے گزرنے سے بھی وہ لوگ ڈرتے تھے کہیں ہمارے اوپر ہی نہ گر پڑے اس دیوار کی مرمت کرکے آپ نے اسے قائم اور سیدھا کردیا حالانکہ اس کام پر اجرت لینا آپ کا حق تھا۔ بالخصوص ایسے بے مروت لوگوں سے تو یہ اجرت چھوڑنا ہی نہ چاہیئے تھی اور اس اجرت سے ہم اپنی بھوک بھی دور کرسکتے تھے۔