سورة النحل - آیت 80

وَاللَّهُ جَعَلَ لَكُم مِّن بُيُوتِكُمْ سَكَنًا وَجَعَلَ لَكُم مِّن جُلُودِ الْأَنْعَامِ بُيُوتًا تَسْتَخِفُّونَهَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ إِقَامَتِكُمْ ۙ وَمِنْ أَصْوَافِهَا وَأَوْبَارِهَا وَأَشْعَارِهَا أَثَاثًا وَمَتَاعًا إِلَىٰ حِينٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اللہ نے تمہارے گھروں سے تمہارے لیے جائے سکون بنایا اور تمہارے لیے چوپاؤں کی کھالوں سے ایسے گھر بنائے جنہیں تم سفر اور قیام کی حالت میں قیام ہلکا پھلکا پاتے ہو اور ان کی اونوں اور ان کی پشموں اور ان کے بالوں سے گھر کا سامان پیدا کیا اور ایک وقت تک فائدہ اٹھانے کی چیزیں بنائیں۔“ (٨٠)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٢] خارجی اثرات سے انسان کو بچانے والی اشیاء :۔ ان آیات میں اللہ کی ان نعمتوں کا ذکر ہے جو انسان کو خارجی اثرات مثلاً دھوپ، گرمی، سردی، بارش وغیرہ سے محفوظ رکھتی ہیں۔ ان نعمتوں میں سب سے پہلے ان گھروں کا ذکر جنہیں لوگ آبادیوں میں اپنی رہائش کے لیے بناتے ہیں۔ جو مٹی، اینٹ، پتھر، گارا اور لکڑی وغیرہ سے تیار ہوتے ہیں اور یہ سب چیزیں زمین سے حاصل ہوتی ہیں جسے اللہ نے انسان کی پیدائش سے مدتوں پہلے پیدا کردیا تھا۔ پھر ان خانہ بدوشوں کے گھروں کا ذکر فرمایا جو پہلی قسم کے گھروں کی نسبت بہت ہلکے پھلکے اور قابل انتقال ہوتے تھے اور یہ وہ خیمے ہیں جو مویشیوں کے چمڑوں یا موٹے ریشوں سے بنتے ہیں اور یہ مویشی اور ہر قسم کے نباتاتی ریشے، جانوروں کے بال اور اون سب کچھ اللہ کی پیدا کردہ چیزیں ہیں۔ پھر چند قدرتی چیزوں مثلاً سایوں کا ذکر فرمایا جہاں انسان دھوپ سے پناہ لے سکتا ہے، پھر پہاڑوں کی کمین گاہوں کا، جو انسان کو ایک قدرتی گھر کا کام دیتی ہیں۔ ان کا مزید فائدہ یہ بھی ہے کہ ان میں انسان اپنے دشمنوں سے بھی پناہ لے سکتا ہے۔