سورة ھود - آیت 47

قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ ۖ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُن مِّنَ الْخَاسِرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس نے کہا اے رب! بے شک میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں تجھ سے اس بات کا سوال کروں جس کا مجھے علم نہیں۔ اور اگر تو نے مجھے معاف نہ اور مجھ پر رحم نہ فرمایا تو میں نقصان پانے والوں سے ہوجاؤں گا۔“ (٤٧)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٢] نوح کی اپنی غلطی پر مغفرت کی درخواست :۔ نوح علیہ السلام آخر ایک انسان تھے اور جو سوال انہوں نے کیا بشری تقاضا سے مجبور ہو کر کیا تھا لہٰذا یہ اتنا بڑا گناہ معلوم نہیں ہوتا جس پر اس طرح سے عتاب نازل ہو مگر انبیاء کی تمام تر زندگی چونکہ امت کے لیے بطور نمونہ ہوتی ہے اسی لیے ان کی چھوٹی چھوٹی لغزشوں پر بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے گرفت ہوتی ہے اور اس نمونہ کو پاک صاف بنایا جاتا ہے اور یہی عصمت انبیاء کا مفہوم ہے چنانچہ نوح علیہ السلام کو جب اللہ کی طرف سے تنبیہ ہوئی تو اپنی اس لغزش کا احساس کرکے کانپ اٹھے فوراً اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا اور نہایت عاجزی کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے معافی کے طلب گار ہوئے۔