سورة ھود - آیت 43

قَالَ سَآوِي إِلَىٰ جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاءِ ۚ قَالَ لَا عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ إِلَّا مَن رَّحِمَ ۚ وَحَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اس نے کہا میں جلد ہی کسی پہاڑ پر پناہ لے لوں گا جو مجھے پانی سے بچا لے گا۔ آج اللہ کے حکم سے کوئی بچانے والانہیں۔ مگر جس پر وہ رحم کرے اور دونوں کے درمیان موج حائل ہوگئی تو وہ غرق ہونے والوں میں سے ہوگیا۔“ (٤٣)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٩] بیٹے کا جواب :۔ ضدی بیٹے نے باپ کی آرزو کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ ’’میں ابھی پہاڑ پر چڑھ کر اپنی جان بچا لوں گا‘‘ اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ پانی اتنا چڑھ جانے والا ہے کہ وہ اس پہاڑ کو بھی اپنے اندر چھپا لے گا۔ نوح علیہ السلام نے اسے کہا ’’بیٹے کس خبط میں پڑے ہو یہ کوئی معمولی سیلاب نہیں بلکہ اللہ کا عذاب ہے اور پہاڑ کی کیا حقیقت ہے کوئی چیز بھی آج کسی کو اللہ کے عذاب سے بچا نہیں سکتی الا یہ کہ اللہ خود ہی کسی پر رحم فرما کر اسے بچا لے‘‘ یہ گفتگو ابھی پوری بھی نہ ہونے پائی تھی کہ ایک تند و تیز لہر اٹھی جس نے بیٹے کی طرف رخ کرکے ان دونوں کو ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے سے جدا کردیا اور یہ کافر اور نافرمان بیٹا سیدنا نوح علیہ السلام کی آنکھوں کے سامنے طوفان میں غرق ہوگیا اور سیدنا نوح جیسے اولوالعزم پیغمبر بھی اس کی کچھ مدد نہ کرسکے۔