سورة یونس - آیت 106

وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًا مِّنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اللہ کو چھوڑ کر اس چیز کو مت پکاریں جو نہ آپ کو نفع دے سکتی ہے اور نہ آپ کو نقصان پہنچا سکتی ہے پھر اگر تو نے ایسا کیا تو بلاشبہ اس وقت ظالموں میں سے ہوجائے گا۔“ (١٠٦) ”

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١٤] مشرک کی عام فہم تعریف، کسی کو حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا :۔ انسان جب بھی کسی ہستی یا معبود کو پکارتا ہے تو اس سے اس کی اغراض دو ہی قسم کی ہوسکتی ہیں یا تو کسی ایسے کام کے لیے پکارے گا جس سے اسے کوئی فائدہ پہنچ سکتا ہو جیسے اولاد یا رزق کی طلب یا کسی ایسے کام کے لیے پکارے گا جس سے اس کی کوئی مصیبت یا تکلیف دور ہوسکتی ہو۔ اصطلاح عام میں ان دونوں اغراض کو جلب منفعت اور دفع مضرت اور آسان تر الفاظ میں حاجت روائی اور مشکل کشائی کہا جاتا ہے اور ان دونوں طرح کے اغراض کے لیے اللہ کے سوا کسی کو پکارنا ہی اس کی عبادت ہوتی ہے اور اس مضمون پر کتاب و سنت میں بے شمار دلائل موجود ہیں۔ اور یہی بات سب سے بڑا شرک یا ظلم عظیم ہوتا ہے۔