سورة یونس - آیت 96

إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یقیناً جن پر آپ کے رب کی بات ثابت ہوچکی، کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے۔“ (٩٦) ”

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٥] شک کے مرتکب :۔ شک اور تکذیب کے کئی مراحل ہیں سب سے پہلے شک پیدا ہوتا ہے اگر اس کا ازالہ نہ کیا جائے اور شک ترقی کرکے جدل کی صورت اختیار کرلیتا ہے یعنی ایسا شخص دلیل بازیوں پر اتر آتا ہے اور دوسروں سے جھگڑا شروع کردیتا ہے۔ پھر اس کے بعد تکذیب کا درجہ آتا ہے یعنی ایسا انسان یکسر اللہ کی آیات کا انکار کردیتا ہے پھر جب وہ اس تکذیب میں پختہ ہوجاتا ہے تو پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ وہ کوئی حق بات قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہوتا۔ اس سے قبول حق کی استعداد ہی چھن جاتی ہے۔ مہر کب لگتی ہے؟ یہی وہ کیفیت ہوتی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے کئی مقامات پر مہر لگنے سے تعبیر فرمایا ہے ایسے لوگوں کو اللہ کی کوئی بھی نشانی یا معجزہ راہ راست کی طرف لانے میں ممد ثابت نہیں ہوسکتا وہ بس اس وقت ہی ایمان لاتے ہیں جب کوئی جان لیوا عذاب دیکھ لیتے ہیں جیسے فرعون جب غرق ہونے لگا تھا تو اس وقت ایمان لایا تھا۔