سورة الانفال - آیت 34

وَمَا لَهُمْ أَلَّا يُعَذِّبَهُمُ اللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَمَا كَانُوا أَوْلِيَاءَهُ ۚ إِنْ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَّا الْمُتَّقُونَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور انہیں کیا ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے جب کہ وہ مسجد حرام سے روکتے ہیں، حالانکہ وہ اس کے متولی نہیں اس کے متولی تو متقی لوگوں کے سوا کوئی نہیں لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔ (٣٤)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٥] تولیت کعبہ کے لئے شرائط ، کفار مکہ کا بیت اللہ پر غاصبانہ قبضہ :۔ یعنی ان لوگوں کے عذاب کے مستحق ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ اگر ان پر عذاب نہیں آ رہا تو اس کی مندرجہ بالا وجوہ ہیں اور ان کے عذاب کے مستحق ہونے کی بھی دو وجہیں ہیں ایک یہ کہ انہوں نے مسلمانوں پر بیت اللہ میں داخلہ پر پابندی لگا رکھی ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ انہوں نے بیت اللہ پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے اور کہتے ہیں کہ ہم اس کے متولی ہیں کیونکہ ہم سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی اولاد ہیں۔ حالانکہ متولی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی کو بیت اللہ میں داخل ہونے سے ہی روک دے۔ نیز یہ کہ تولیت کے لیے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی اولاد سے ہونا کافی نہیں بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ وہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے دین پر ہو اور وہ موحد تھے۔ مشرک نہیں تھے۔ یعنی اگر اولاد ابراہیم مشرک ہے تو اس سے تولیت چھین کر اس شخص کو دی جائے گی جو موحد اور پرہیزگار ہو خواہ وہ اولاد ابراہیم سے ہو یا نہ ہو۔ کعبہ کی تولیت کے لیے شرط اول پرہیزگاری اور اللہ کا تقویٰ ہے۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی اولاد ہونا نہیں۔