سورة الاعراف - آیت 82

وَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا أَخْرِجُوهُم مِّن قَرْيَتِكُمْ ۖ إِنَّهُمْ أُنَاسٌ يَتَطَهَّرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اس کی قوم کا جواب اس کے سواکچھ نہ تھا کہنے لگے انہیں اپنی بستی سے نکال دو۔ بے شک یہ ایسے لوگ ہیں جو بہت پاک بازبنتے ہیں۔ (٨٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٧] قوم کے اس جواب سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سیدنا لوط علیہ السلام پر ایمان لانے اور اس بدفعلی سے اجتناب کرنے والے کم ہی لوگ تھے یہ قوم جب اپنی اس بدفعلی کا کوئی عقلی جواز پیش نہ کرسکی تو الزامی جواب پر اتر آئے اور کہنے لگے کہ ہم تو ہوئے گندے لوگ اور لوط اور اس کے پیروکار پاکباز رہنا چاہتے ہیں تو ان کا ہم گندوں میں کیا کام؟ لہٰذا انہیں اپنی بستی سے نکال دینا چاہیے تاکہ یہ روز روز کی تکرار اور جھگڑا ختم ہوجائے۔