سورة النسآء - آیت 32

وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ لِّلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوا ۖ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ ۚ وَاسْأَلُوا اللَّهَ مِن فَضْلِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اس چیز کی آرزو نہ کرو جس کے باعث اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایک دوسرے پر فضیلت دی ہے۔ مردوں کا اس میں حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور عورتوں کے لیے اس میں حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگتے رہو یقیناً اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

27: بعض خواتین نے اس تمنا کا اظہار کیا تھا کہ اگر وہ مرد ہوتیں تو وہ بھی جہاد وغیرہ میں حصہ لے کر مزید ثواب حاصل کرتیں، اس آیت کریمہ نے یہ اصول واضح فرمادیا کہ جو باتیں انسان کے اختیار سے باہر ہیں ان میں اللہ نے کسی شخص کو کسی اعتبار سے فوقیت دے رکھی ہے اور کسی کو کسی اور حیثیت سے، مثلاً کوئی مرد ہے کوئی عورت، کوئی زیادہ طاقت ور ہے کوئی کم، کسی کا حسن دوسرے کے مقابلے میں زیادہ ہے یہ چیزیں چونکہ ان کے اختیار میں نہیں ہیں اس لئے ان کی تمنا کرنے سے فضول حسرت ہونے کے سوا کوئی فائدہ نہیں ہے، لہذا ان چیزوں میں اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر راضی رہنا چاہئے، البتہ جو اچھائیاں انسان کے اختیار میں ہیں انہیں حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہئے اور ان چیزوں میں اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ جو شخص جیسا عمل کرتا ہے ویسا ہی نتیجہ ظاہر ہوتا ہے، اس میں مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں ہے۔