سورة آل عمران - آیت 180

وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِن فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَّهُم ۖ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ ۖ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے کچھ دے رکھا ہے وہ بخل کو اپنے لیے بہتر نہ سمجھیں بلکہ بخل کرنا ان کے لیے برا ہے عنقریب قیامت کے دن وہ بخل والی چیز ان کے گلے میں ڈالی جائے گی۔ اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی ملکیت ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ باخبر ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

61: وہ بخل جسے حرام قرار دیا گیا ہے یہ ہے کہ جہاں اللہ تعالیٰ خرچ کرنے کا حکم دیں، انسان وہاں خرچ نہ کرے، مثلاً زکوۃ نہ دے، ایسی صورت میں جو مال انسان بچا کر رکھے گا، قیامت کے دن وہ اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالا جائے گا۔ حدیث میں اس کی تشریح آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فرمائی ہے کہ ایسا مال ایک زہریلے سانپ کی شکل میں منتقل کر کے اس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا جو اس کی باچھیں پکڑ کر کہے گا کہ : ” میں ہوں تیرا مال ! میں ہوں تیرا جمع کیا ہوا خزانہ !“۔