سورة الفتح - آیت 15

سَيَقُولُ الْمُخَلَّفُونَ إِذَا انطَلَقْتُمْ إِلَىٰ مَغَانِمَ لِتَأْخُذُوهَا ذَرُونَا نَتَّبِعْكُمْ ۖ يُرِيدُونَ أَن يُبَدِّلُوا كَلَامَ اللَّهِ ۚ قُل لَّن تَتَّبِعُونَا كَذَٰلِكُمْ قَالَ اللَّهُ مِن قَبْلُ ۖ فَسَيَقُولُونَ بَلْ تَحْسُدُونَنَا ۚ بَلْ كَانُوا لَا يَفْقَهُونَ إِلَّا قَلِيلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جب تم مال غنیمت حاصل کرنے کے لیے جانے لگو گے تو پیچھے چھوڑے جانے والے لوگ آپ سے ضرور کہیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے دو، یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے فرمان کو بدل دیں، ان سے صاف طور پر کہیں کہ تمہارے بارے میں اللہ کا حکم ہے کہ تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں جا سکتے یہ کہیں گے کہ بلکہ تم لوگ ہم سے حسد کر رہے ہو، بلکہ یہ لوگ صحیح بات کو کم سمجھتے ہیں

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٣) حدیبیہ سے واپس آکر آپ نے خبیر پر چڑھائی کی جہاں غدار یہود آباد تھے اور انہوں نے جنگ احزاب میں بدعہدی کرکے کفار کا ساتھ دیا ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خبر دی کہ وہ گنوار جوحدیبیہ نہیں گئے اب خیر کے معرکہ میں تمہارے ساتھ جانے کو کہیں گے کیونکہ وہاں غنیمت کی امید ہے آپ ان سے کہہ دیجئے کہ تمہاری اس استدعا سے قبل ہی اللہ تعالیٰ ہمیں مطلع کرچکا ہے کہ تم اس سفر میں ہمارے ساتھ نہیں جاسکتے۔ اب اگر جاؤ گے تو گویا اللہ کا فرمان بدل گیا جوکسی طرح ممکن نہیں ہے۔