سورة الفتح - آیت 12

بَلْ ظَنَنتُمْ أَن لَّن يَنقَلِبَ الرَّسُولُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَىٰ أَهْلِيهِمْ أَبَدًا وَزُيِّنَ ذَٰلِكَ فِي قُلُوبِكُمْ وَظَنَنتُمْ ظَنَّ السَّوْءِ وَكُنتُمْ قَوْمًا بُورًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

بلکہ تم نے یوں سمجھا کہ رسول اور مومنین اپنے گھروالوں میں واپس نہیں آئیں گے اور یہ خیال تمہارے دلوں کو بہت اچھا لگا اور تم نے بہت برے گمان کیے۔ تم تو ہلاک ہونے والے لوگ ہو

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٢) آیت ١١، ١٢ میں منافقین کی حالت اور ان کے کردار کابیا ہے جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ سے روانہ ہوئے تو بجزبن یقیس کے مسلمانوں کے کوئی منافق نہ آیا اور بہانے بناکربیٹھ رہے انہوں نے خیال کیا کہ، مڈبھیڑ، ضرور ہوگی اور مسلمان لڑائی میں تباہ ہوں گے ہم کیوں اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالیں۔