سورة طه - آیت 129

وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَكَانَ لِزَامًا وَأَجَلٌ مُّسَمًّى

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اگر تیرے رب کی طرف سے پہلے ایک بات طے نہ کردی گئی ہوتی اور مہلت کی ایک مدت مقرر نہ کی جاچکی ہوتی تو ضرور ان کا بھی فیصلہ چکا دیا جاتا۔“ (١٢٩)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (١٢٩) میں فرمایا اگر پہلے سے اللہ کا یہ قانون موجود نہ ہوتا کہ انکار و بد عملی کے نتائج اپنے مقررہ وقت اور مقررہ حالت کے مطابق ظہور میں آئیں تو یہ لوگ اپنی سرکشیوں کی وجہ سے کب کے ملزم ہوچکے تھے لیکن یہاں ہر گوشہ میں رحمت الہی نے ڈھیل دے رکھی ہے اور ضروری ہے کہ مقررہ وقت کا انتظار کیا جائے۔ لیکن یہ انتظار کس طرح کیا جائے؟ اس طرح کہ صبر اور صلوۃ کی روح سے معمور ہوجاؤ۔ یہی وہ دو عنصر ہیں جن سے ہر طرحح کی کامرانی و فتح مندی ڈھل سکتی ہے اور ظہور میں آسکتی ہے۔