سورة مريم - آیت 21

قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ ۖ وَلِنَجْعَلَهُ آيَةً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّا ۚ وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

فرشتے نے کہا ایسا ہی ہوگا تیرے رب کا فرمان ہے کہ ایسا کرنا میرے لیے آسان ہے اور ہم یہ اس لیے کریں گے کہ اس بچے کو لوگوں کے لیے ایک نشانی اور اپنی طرف سے رحمت بنائیں اور یہ کام ہو کر رہنا ہے۔“ (٢١)

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

آیت (٢١) میں حضرت مسیح کی نسبت دو باتیں فرمائی ہیں۔ اللہ کی نشانی ہوں گی، اور اسکی رحمت، غور کرو ان دو لفظوں نے کس طرح ان کی شخصیت کی پوری تصویر نمایاں کردی ہے؟ وہ اپنی ساری باتوں میں کرشمہ ساز قدرت کی ایک نشانی تھی۔ ان کے ظہور کا تمام تر پیام نوع انسانی کے لیے رحم و محبت کا پیام تھا۔ گویا ان کی شخصیت کی پوری تاریخ ان دو لفظوں میں سمٹی ہوئی ہے (ایۃ للناس ورحمۃ منا)