سورة الحجر - آیت 85

وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ وَإِنَّ السَّاعَةَ لَآتِيَةٌ ۖ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِيلَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کوٹھیک ٹھیک پیدا کیا اور یقیناً قیامت ہر صورت آنے والی ہے پس درگزر کیجیے، اچھے طریقے سے درگزر کرنا۔“ (٨٥) ”

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس کے بعد فرمایا : (فاصفح الصفح الجمیل۔ ان ربک ھو الخلاق العلیم) یعنی جب صورتحال ایسی ہے تو چاہیے کہ لوگوں کی سرکشی و شرارت سے آزردہ خاطر نہ ہو اور حسن و خوبی کے ساتھ درگزر کرتے رہو۔ اللہ سب کا پیدا کرنے والا اور سب کی حالت جاننے والا ہے، پس اس کے بندوں کا معاملہ اسی پر چھوڑ دینا چاہیے۔ کسی بات سے درگزر کرنے کی ایک صورت تو یہ ہوتی ہے کہ آدمی بے بس ہوتا ہے اس لیے مجبور ہو کر بدلہ نہیں لیتا۔ درگزر کردیتا ہے لیکن دل نفرت و انتقام سے لبریز رہتا ہے، یہ صفح ہے، مگر صفح جمیل نہیں ۃ ے۔ صفح جمیل یہ ہے کہ مجبور ہو کر نہیں بلکہ خود اپنی مرضی اور خواہش سے درگزر کرلیا جائے اور نفرت و انتقام کا کوئی جذبہ دل میں نہ اٹھے، اگر اٹھے تو غالب نہ آسکے۔ مغلوب ہو کر رہ جائے۔ پس فرمایا تمہیں مخالفوں کے ساتھ صفح جمیل کرنا چاہیے۔