سورة المآئدہ - آیت 52

فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يُسَارِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَىٰ أَن تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ ۚ فَعَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍ مِّنْ عِندِهِ فَيُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا أَسَرُّوا فِي أَنفُسِهِمْ نَادِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” توجن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے انہیں آپ دیکھیں گے کہ دوڑ کر ان میں ملتے ہیں کہتے ہیں ہم ڈرتے ہیں کہ ہمیں کوئی مصیبت نہ آپہنچے، قریب ہے کہ اللہ فتح لے آئے یا اپنے پاس سے کوئی اور معاملہ تو وہ اس پر جو انہوں نے اپنے دلوں میں چھپایا، پشیمان ہوجائیں۔“ (٥٢)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) اگر وہ مناقین در پردہ یہود ونصاری سے ملا رہتا اور وجہ جواز یہ پیش کرتا کہ یہ لوگ مال دار ہیں وقت پڑنے پر کام آئیں گے ۔ اس آیت میں اس وہم کا جواب ہے فرمایا کہ کم بختو ! تمہیں کیا معلوم کہ مسلمانوں کی قسمت چمکنے والی ہے اور وہ زمانہ قریب ہے جب فتوحات کا دائرہ وسیع ہوجائے گا اور غریب ومفلس مسلمان لوگوں کی قسمت کے مالک ٹھہریں گے ، اس وقت ندامت وحسرت سے دو چار ہونا پڑے گا ، اس لئے مداہنت سے باز آجاؤ اور عارضی اعانت کے بھروسے پر ایمان جیسی متاع گراں قدر ہاتھ سے نہ دو ۔