سورة المآئدہ - آیت 31

فَبَعَثَ اللَّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ ۚ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَٰذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي ۖ فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” پھر اللہ نے کوّابھیجا جو زمین کریدتا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کس طرح چھپائے، کہنے لگاہائے افسوس ! کیا میں اس سے بھی گیا گزرا ہوں افسوس اس کوّے جیسا ہو تاکہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا۔ سو وہ نادم ہونے والوں میں سے ہوگیا۔“ (٣١

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سنت تدفین : (ف ١) اسلام چونکہ دین فطرت اور خالص حق سے اس لئے ضروری ہے کہ اس کی ہر بات عدل کے ترازو میں تل کر نکلے اصول سے لے کر فروع تک ہر چیز میں ایک قدرتی نکھار ہو اور کوئی حصہ مذہب ایسا نہ ہو جسے انانی دماغ کا کرشمہ واختراع کہا جا سکے ، مردوں کے متعلق قدیم سے مختلف زاویہ ہائے نگاہ رہے ہیں ، قدیم مصری لاشوں کو مخفی کر کے خواب گاہوں میں بحفاظت تام رکھتے تھے ہندوؤں کا خیال ہے کہ لاش کو گھی وغیرہ ڈال کر جلا دیا جائے ، اسلام اس باب میں بالکل سادہ اور فطری طریق اختیار کرتا ہے یعنی تدفین ، کوے کا قصہ اس لئے بیان کیا ہے تاکہ ابن آدم کا ذہن فورا تدفین کی طرف منتقل ہو سکے چنانچہ یہی ہوا ۔