سورة الرحمن - آیت 4

عَلَّمَهُ الْبَيَانَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اسے بولنا سکھایا

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سورہ الرحمن ف 1: جیسا کہ سورۃ کے نام ظے ظاہر ہے ۔ اس میں اللہ تعالیٰ کے فیوض رحمت کو تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا ہے ۔ اور انسانی ذہن وفکر کو متوجہ کیا ہے ۔ کہ اللہ کے بوقلمون انعامات پر نظر رکھے ۔ اور اس کی شان رحمانیت کو سارے عالم میں جلوہ دیکھے ۔ فرمایا : کہ اس فیوض میں سے سب سے بڑا فیض قرآن ہے ۔ جس کی روشنی اور برکات سے کائنات عقل وخرد میں توازن قائم ہے ۔ اس نے جب انسان کو پیدا کیا ۔ اور اس کو قوت گویائی سے بہرہ مند کیا ۔ تو مقصد یہی تھا ۔ کہ یہ اللہ کے پیغام دنیا کے کناروں تک پہنچائے ۔ اس اعلیٰ فیض سے سارے عالم کو مشرف کرلے ۔ اور بیان اظہار کی قوتوں کو اس کی تفصیلات کی اشاعت کے لئے وقف کردیئے *۔ حل لغات :۔ بحسبان ۔ یعنی سورج اور چان کی حرکت کے انداز مقرر ہیں * یسجدان ۔ سجدہ کے بمعنے نذقل اور اظہار عجز کے ہوتے ہیں ۔ یہاں یہ مقصود ہے کہ بوٹیاں اور بڑے بڑے تناور درخت بھی اللہ کے حکام کے تابع ہیں ۔ جس طرح انسانوں کے لئے ایک شریعت ہے ۔ اسی طرح ان کے لئے بھی ایک قانون طبعی مقدار اور معین ہے جس کی اطاعت ان پر فرض ہے *۔