سورة ق - آیت 22

لَّقَدْ كُنتَ فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَٰذَا فَكَشَفْنَا عَنكَ غِطَاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کہا جائے گا کہ جس چیز کے بارے میں تو غفلت میں تھا ہم نے وہ پردہ ہٹادیا جو تیرے سامنے پڑا ہوا تھا اور آج تیری نگاہ خوب تیز ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: اس وقت غیب سے آواز آئیگی کہ دنیا میں تمہاری آنکھیں بند تھیں ۔ اس پر دولت ، عزت اور جہالت کے حجاب چھارہے تھے ۔ آج وہ نقاب اتاردیا گیا ہے ۔ آج تیری نگاہیں تیزی کے ساتھ حالات کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں ۔ بتاکہ یہی وہ چیزیں نہ تھیں ۔ جن کو تیرے سامنے پیش کیا جاتا تھا ۔ اور نوازراہ کبروغرور ان کا انکارکردیتا تھا ۔ کیا یہی وہ حقائق نہیں ہیں ۔ جن سے تجھے آگاہ کیا جاتا تھا اور تو ان کو بڑی بےپروائی سے ٹھکرادیتا تھا ۔ آج یہ چیزیں تیری آنکھوں کے سامنے موجود ہیں ؟ کیا آج بھی انکار کی جرات ہے ؟ کیا اس وقت بھی جھٹلاتے ہو ؟ فرشتہ شہادت دیگا ۔ کہ اس کے اعمال میرے روزنامچہ میں ہیں ۔ یہ لکھے ہوئے موجود ہیں ۔ حکم ہوگا ۔ ان منکروں کو بلادریغ جہنم میں پھینک دو ۔ ان لوگوں نے دنیا میں ہر چیز اور ہر سعادت کی مخالفت کی تھی ۔ اللہ کی حدود سے تجاوز کیا تھا ۔ اور حقائق واقعات میں یہ بےشمار شبہے پیدا کرتے تھے ۔ یہ اللہ رب العزت کے ساتھ نہایت ادنیٰ چیزوں کو شرکی ٹھہراتے تھے ۔ ان کو خدا سمجھتے تھے ۔ اور خدا سمجھ کر ان کے سامنے جھکتے تھے ۔ آج یہ اس بات کے مستحق ہیں ۔ کہ ان کو عذاب شدید میں مبتلا کیا جائے ۔ اس وقت یہ بطور معذرت کہیں گے ۔ کہ اصل میں ہم کو شیطان نے بہکایا تھا ۔ ورنہ ہم نہیں چاہتے تھے ۔ کہ اللہ کے حکموں کی مخالفت کریں ۔ تب شیطان بھی ان کی مخالفت میں اٹھ کھڑا ہوگا ۔ اور جواباً یہ کہے گا ۔ کہ مولا میں نے ان کو بالکل گمراہ نہیں کیا ۔ یہ تو خود کھلی گمراہی میں مبتلا تھے ۔ ارشاد ہوگا ۔ میرے ہاں جھگڑو نہیں ۔ میں پہلے سے نیک وبدسمجھا چکا ہوں ۔ آج فیصلوں قطعاً تبدیلی کی گنجائش نہیں ہے ۔ دوسری طرف دوزخ کی وسعتیں ھل من مزید کا مطالبہ کررہی ہوں گی *۔ حل لغات :۔ حدید ۔ بہت تیز ۔ اس میں اشارہ ہے ۔ اس چیزکی طرف کہ بینائی کی کیفیتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے ! اور نظر وبصر میں کئی قسم کی وسعتوں کو پیدا کیا جاسکتا ہے * اوننیا ۔ تشنیر ہے ۔ مگر مراد اس سے جمع ہے *۔