سورة ق - آیت 11

رِّزْقًا لِّلْعِبَادِ ۖ وَأَحْيَيْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا ۚ كَذَٰلِكَ الْخُرُوجُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یہ انتظام ہے بندوں کو رزق دینے کا۔ اس پانی سے ہم مردہ زمین کو زندگی بخشتے ہیں اسی طرح ہی (مُردوں کا) نکلنا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تعلیم الٰہی کی غرض ف 2: تعلیمات الٰہیہ کی غرض وغایت یہ ہوتی ہے ۔ کہ مردہ تنوں میں جان ڈالدی جائے ۔ اور جن دلوں میں کفر والحاد کے خیالات کی وجہ سے زنگ پیدا ہوگیا ہے ۔ اس کو روشن اور مجلی بنادیا جائے ۔ روح کا تزکیہ کیا جائے اور اخلاق کو سنوارا جائے ۔ اور انسان کو بحیثیت مجموعی اس قابل بنایا جائے کہ وہ زندگی کی مشکلات میں عبور حاصل کرسکے ۔ اور ساری کائنات کو اپنے لئے مسخر کرلے ۔ اس مقصد کی تکمیل جب نہیں ہوتی اور قومیں اپنے افکار و معصیت سے جب یہ ثابت کردیتی ہیں ۔ کہ ہمیں زندہ رہنے کی قطعاً کوئی خواہش نہیں ہے ہماری صلاحتیں بیکار ہوچکی ہیں ۔ اور روحانی اخلاقی نصب العین کھو چکی ہیں ۔ تو اس وقت اللہ کا عذاب آتا ہے اور قوموں کو فنا کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے ۔ ان آیتوں میں اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے *۔ حل لغات :۔ حب الحصید ۔ غلہ ۔ اناج * باسقت ۔ بلند اور بارآور * فصید ۔ خوب گھومتا ہوا * ضحاف الرین ۔ اس ایک راوی کا نام ہے ۔ * لایکۃ جھنڈ *۔