سورة الجاثية - آیت 10

مِّن وَرَائِهِمْ جَهَنَّمُ ۖ وَلَا يُغْنِي عَنْهُم مَّا كَسَبُوا شَيْئًا وَلَا مَا اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان کے پیچھے جہنم ہے جو کچھ بھی انہوں نے دنیا میں کمایا ہے اس میں سے کوئی چیز ان کے کسی کام نہ آئے گی، نہ ان کے وہ سرپرست ہی ان کے لیے کچھ کرسکیں گے جنہیں اللہ کو چھوڑ کر انہوں نے اپنا ولی بنا رکھا ہے ان کے لیے بڑا عذاب ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قرآن صحیفہ رشدوہدایت ہے ف 1: نضر بن حارث ایک شخص تھا ۔ جس کو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سخت عداوت تھی ۔ یہ عجمی قصے اور افسانے خرید لاتا ۔ اور جب حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کو قرآن سناتے تو وہ یہ کہانیاں لے بیٹھتا ۔ اور لوگوں سے کہتا ۔ کہ قرآن سے تو یہ یہی باتیں زیادہ دلچسپ ہیں ۔ ان کو سنو ، اور قرآن کی طرف توجہ نہ کرو ۔ اس کا خیال تھا ۔ کہ یہ قرآن کی موثریت کا جواب ہے ۔ ان آیات میں اسی قسم کے لوگوں کا تذکرہ ہے ۔ کہ جو جھوٹے قصے سنتے ہیں ۔ اور لوگوں کو لغو اور جھوٹی کہانیاں سناتے ہیں ۔ قرآن کی آیتوں کو بوجہ کبر وغرور سنی ان سنی کردیتے ہیں ۔ اور ان کا مذاق اڑاتے ہیں ۔ فرمایا ۔ کہ ان لوگوں کے لئے خدا کے ہاں درد ناک عذاب ہے ۔ جو ان کے لئے نہایت درجہ رسوا کن ہے ۔ جو اپنی کیفیات کے لحاظ سے عظیم ہے ۔ پھر لطف یہ ہے کہ جن لوگوں پر آج ان کو اعتماد ہے ۔ کہ وہ وہاں ان کی نجات اور مخلصی کا باعث ہوں گے ۔ وہ وہاں ان سے قطعی بیزاری کا اظہار کرینگے ۔ یا ان کے ساتھ جہنم میں مبتلائے عذاب ہوں گے ۔ یہ قرآن صحیفہ رشدوہدایت ہے ۔ یہ زندگی کا پروگرام ہے ۔ اس میں تمام انسانی مشکلات کو سلجھایا گیا ہے ۔ اور اس قابل ہے ۔ کہ ہر زمانے کے لوگ اس کو اپنا دستورالعمل قرار دیں ۔ اس لئے جو شخص اس کا انکار کرتا ہے ۔ وہ صرف ایک کتاب کا انکار نہیں کرتا ۔ بلکہ ایک نظام حیات کی مخالفت کرتا ہے ۔ جو خیروصالح کا نظام ہے ۔ اور ایک صحیح لائحہ عمل کو ماننے سے انکار کرتا ہے ۔ جس پر سعادت انسانی کا انحصار ہے ۔ اس لئے یہ پوری انسانیت کا دشمن ہے ۔ اور پوری ہیئت اجتماعیہ کا مخالف اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ جرم اس قابل ہے ۔ کہ اس پر شدید ترین سزادی جائے *۔ حل لغات : ۔ بعداللہ ۔ مضاف محذوف ہے ۔ یعنی اللہ کی توضیحات کے بعد * الحاک ۔ جھوٹا ۔ دوزغ گو * یصر ۔ اضرار سے ہے ۔ یعنی جاننے کے باوجود گناہوں پرجما رہتا ۔ اڑا رہنا *۔