سورة آل عمران - آیت 151

سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَا أَشْرَكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا ۖ وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۚ وَبِئْسَ مَثْوَى الظَّالِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے اس وجہ سے کہ وہ اللہ کے ساتھ ان چیزوں کو شریک کرتے ہیں جس کی اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے جو ظالموں کے لیے بری جگہ ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اسلامی رعب : (ف ٢) ان آیات میں وعدہ ہے کہ ہم کفار کے دل میں مسلمانوں کی طرف سے ہمیشہ رعب طاری رکھیں گے اور یہ اس لئے کہ وہ مشرک ہیں اور مشرک ہمیشہ بزدل ہوتا ہے یعنی بت پرست اور مشرک انسان ہر قوت وعظمت کے سامنے جھکتا ہے وہ دشمن کی بھی پوجا کرتا ہے ، اور دوست کی بھی اس لئے اس میں تاب مقاومت نہیں رہتی ، بخلاف مسلمان کے کہ وہ موحد ہے اور بجز خدا تعالیٰ کے اور کسی کے سامنے نہیں جھکتا ۔ یہی چیز اسے دلیر بنائے رکھتی ہے ۔ دیکھ لو آج بھی مسلمان مخالفین کے لئے کتنا مرعوب کن ہے ، یہ مانا کہ وہ اس وقت دم توڑ رہا ہے ، مگر کون ہے جو میرے ہوئے شیر کا سامنا گوارا کرتا ہے ؟ (آیت) ” مالم ینزل بہ سلطنا “۔ کے معنی یہ ہیں کہ شرک اور بت پرستی کے لئے شروع سے کوئی دلیل ہی نہیں یعنی یا تو خدا ایک ہے اور یا پھر دنیا میں کوئی خدا نہیں عقل وبرہان کے لئے تیسری راہ نہیں ، یہی وجہ ہے کہ اسلامی کلمہ توحید ” لا الہ الا اللہ “ ہے یعنی اگر اللہ تعالیٰ کا وجود ہے اور یقینا ہے تو وہ ” الا “ کے ساتھ ہے ، ورنہ ” لا الہ الا اللہ “ کی دہریت ۔ حل لغات : اعقاب : جمع عقب بمعنی ایڑی ۔ تحسون : اوجس ، جڑ سے کاٹنا کلی استیصال بےدریغ قتل ۔