سورة فصلت - آیت 5

وَقَالُوا قُلُوبُنَا فِي أَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ وَفِي آذَانِنَا وَقْرٌ وَمِن بَيْنِنَا وَبَيْنِكَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ إِنَّنَا عَامِلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کہتے ہیں جس چیز کی طرف تو ہمیں بلا رہا ہے اس کے بارے میں ہمارے دلوں پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں ہمارے کان بہرے ہوگئے ہیں، اور ہمارے اور تیرے درمیان ایک حجاب حائل ہوگیا ہے تو اپنا کام کر ہم اپنا کام کرتے رہیں گے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہمارے دلوں پر دے پڑے ہیں ف 1: مکے والے جب قرآن حکیم کو سنتے تھے ۔ تو صاف طور پر اعلان کرتے تھے ۔ کہ ہمارے دلوں پر حسد اور تعصب کے پردے پڑے ہوئے ہیں جو حق وصداقت کی روشنی کو نہیں پہنچنے دیتے ۔ ہماری سماعت میں ثقل ہے ۔ جس کی وجہ سے ہم معذور ہیں ۔ کہ دلائل آیات کو نہ سنیں ۔ تمہارے اور ہمارے درمیان اختلافات عقائد کا انتا بڑا برزخ حائل ہے ۔ کہ متفق الرائے ہونا عملاً دشوار اور لامحال ہے ۔ اس لئے اب یہی بہتر ہے کہ تم اپنا کام کئے جاؤ۔ اور ہمیں اجازت دو ۔ کہ ہم اپنے مشاغل میں مصروف رہیں ۔ گویا ان کے نزدیک حضور کی کامیابی کے لئے کوئی امکان ہی موجودنہ تھا ۔ اور امکان کا کیونکر خیال ہوسکتا ہے ۔ جب کہ لوگ بات سننے کے لئے بھی تیار نہ ہوں ۔ جب مکان کے روشن دان بند کرلئے جائیں ۔ تو پھر دھوپ کیسے اندر پہنچ سکتی ہے ؟ جب کانوں اور دلوں پر جہالت وحماقت کے پہرے بٹھلا دیئے جائیں ۔ تو اس کے بعد پذیرائی کی توقع واقع مشکل ہے ۔ مگر یہ قرآن کا معجزہ ہے ۔ کہ باوجوداس تعصب وتاریکی انکات وتمرد کے ان کانوں میں داخل ہوا ۔ اور دل تک اتر گیا ۔ انہیں لوگوں نے قرآن کو سنا اور مجبور ہکر سنا ۔ حتیٰ کے یہی لوگ قرآن کے مبلغ بن گئے کیونکہ قرآن نے جو تعلیم پیش کی ۔ وہ حالات کے عین مطابق تھی ۔ وہ وقت کی کی آواز تھی ۔ اور ایک فطری ضرورت کی تکمیل تھی ۔ ان لوگوں کے لئے کوئی چارہ کار ہی نہ تھا ۔ بجز اس کے قرآن کے نوائے رحمت تلے جمع ہوجائیں ۔ اور اس کی صداقتوں پر ایمان لے آئیں *۔