سورة الزمر - آیت 32

فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَذَبَ عَلَى اللَّهِ وَكَذَّبَ بِالصِّدْقِ إِذْ جَاءَهُ ۚ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكَافِرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جس نے اللہ پر جھوٹ بولا اور اس کے سامنے سچ آیا تو اسے جھٹلا دیا۔ کیا ایسے لوگوں کے لیے جہنم ٹھکانہ نہیں ہے؟

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سب سے بڑا ظلم ف 1: مشرکین مکہ کے دو جرم تھے ۔ ایک تو یہ کہ وہ اللہ کی جانب ان عقائد کو منسوب کرتے ۔ جن سے ان کی ذات والا صفات انکار کرتی ہے اور دوسرا یہ کہ وہ کتاب صدق وحقانیت کی مخالفت کرے اس لئے وہ صحیح معنوں میں ظالم تھے ۔ اور بےانصاف ۔ کیونکہ اس سے بڑھ کر اور ظلم کیا ہوسکتا ہے ۔ کہ انسان اللہ کی دی ہوئی بصیرت سے کام نہ لے ۔ اور خود اپنی حقیقت سے آگاہ نہ ہو ۔ خدا کے لئے اولاد کو ثابت کرے ۔ اور اس طرح عقل وخرد اور بصیرت ووجدان کی صریحاً مخالفت کرے ۔ پھر یہی نہیں جب اس کو بتلایا جائے کہ تم راہ راست پر گامزن نہیں ہو ۔ تو اس کو جھٹلائے ۔ کیا اس سے زیادہ محرومی اور شقاوت کی کوئی اور صورت ہوسکتی ہے ۔ کہ اپنے محسنوں کی تکذیب کی جائے ۔ اور ان کی ہمدری اور محبت نظر انداز کی جائے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔ کہ ان کے ان دوگونہ جرائم کی سزا یہ ہے ۔ کہ یہ جہنم میں رہیں گے ۔ اور اپنے اعمال کی سزا بھگتیں گے ۔