سورة الحج - آیت 71

وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَمَا لَيْسَ لَهُم بِهِ عِلْمٌ ۗ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِن نَّصِيرٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کررہے ہیں جن کے بارے میں نہ تو اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل کی ہے اور نہ یہ خود ان کے بارے میں کوئی علم رکھتے ہیں ظالموں کے لیے کوئی مددگار نہیں ہے۔“ (٧١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

شرک ناقابل فہم ہے !: (ف ١) (آیت) ” مالم ینزل بہ سلطنا “۔ سے مقصود یہ ہے کہ شرک کے لئے کوئی عقل وجہ جواز موجود نہیں ، اور یہ کیونکر ممکن ہے ؟ کہ ایک مٹھی یا پتھر کے بت کو خدا قرار دے لیا جائے ، یا ایک شخص کو جس کی زندگی اور زندگی کی بےچارگیاں ہمارے سامنے ہیں ہم اس کو خدائی مسند پر بٹھا دیں ، اللہ تعالیٰ نے بار بار شرک کی مذمت فرمائی ہے ، اور اس کو ایک غیر عقلی اور غیر مدلل عقیدہ قرار دیا ہے ، مگر یہ عجیب بات ہے کہ اکثر لوگ اسی شرک کے مرض میں مبتلا ہیں ، اور نہیں محسوس کرتے کہ یہ کھلی گمراہی ہے ، بھلا جو شخص بھوک کی شدت سے بےتاب ہوجاتا ہے ، جسے پیاس بےقرار کردیتی ہے ، بیمار ہوتا ہے تو طبیب کا سہارا ڈھونڈتا ہے ، بتایئے ، وہ مرجانے کے بعد بھلا کیونکر خدا بن سکتا ہے ؟ پتھر کا وہ حقیر اور ذلیل ٹکڑا جس کو تم اپنی خداداد قابلیت سے ایک حسین وجمیل صورت میں بدل دیتے ہو ، وہ الوہیت کا حامل کس طرح ہوسکتا ہے وہ قبر اور مزار جس کو تم اپنے ہاتھوں سے بناتے ہو اس میں خدائی کہاں سے آجاتی ہے ۔ ؟ پھر کیا وجہ ہے کہ تم ان مٹی کے ڈھیروں کے سامنے جھک جاتے ہو ، اور پتھروں کو اپنا معبود سمجھنے لگتے ہو ، کیا یہ محض جہالت نہیں ، اور بےسود فعل ؟