سورة الحج - آیت 45

فَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا وَهِيَ ظَالِمَةٌ فَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا وَبِئْرٍ مُّعَطَّلَةٍ وَقَصْرٍ مَّشِيدٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کتنی ہی ظالم بستیاں ہیں جن کو ہم نے تباہ کیا ہے اور آج وہ اپنی چھتوں پر الٹی پڑی ہیں کتنے ہی کنوئیں بیکار اور کتنے ہی محلات کھنڈر بنے ہوئے ہیں۔“ (٤٥)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے اس قانون کی وضاحت فرمائی ہے کہ باطل کو زیادہ دیر تک قیام نہیں ہوتا ، ضرور ہے کہ اللہ تعالیٰ کا غضب بھڑ کے اور معاندین کو باوجود ان کی قوت وشوکت کے صفحہ ہستی سے ہٹا دیا جائے ۔ ارشاد ہے کہ مکذبین اور حق کو جھٹلانے والے تاریخ کے صفحات کو الٹ کر دیکھیں ، ٹوٹے ہوئے مقامات ملاحظہ کریں تو ان کو معلوم ہوگا کہ تکذیب رسل کا انجام کتنا ہولناک ہوتا ہے ۔