سورة الإسراء - آیت 61

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ قَالَ أَأَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِينًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے کہا کیا میں اسے سجدہ کروں جس کو تو نے مٹی سے پیدا کیا۔“ (٦١) ”

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) آدم (علیہ السلام) اور فرشتوں کے قصہ کو قرآن حکیم نے متعدد مقامات پر ذکر کیا ہے ، مقصد یہ ہے کہ بنی نوع انسان کو دینی قدومنزلت سے آگاہی ہو اور وہ اپنے رتبہ فضیلت سے آشنا ہو ، اس میں جذبہ خوداری پیدا ہو ، اور وہ سوائے اللہ کے اور کسی کے چوکھٹ پر نہ جھکے ، انہیں معلوم ہو کہ فرشتے تک ہمارے احترام میں جھک جاتے ہیں ، یہ قصہ بائیبل میں مذکور نہیں ہے ، یہ حضور کے غیوب مختصہ میں سے ہے کہ ابتدائے آفرینش کے واقعات بیان فرمائے ہیں ۔