سورة النحل - آیت 63

تَاللَّهِ لَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَىٰ أُمَمٍ مِّن قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَهُوَ وَلِيُّهُمُ الْيَوْمَ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اللہ کی قسم ! یقیناً ہم نے آپ سے پہلے بہت سی امتوں کی طرف رسول بھیجے۔ شیطان نے ان کے لیے ان کے اعمال خوبصورت بنا دیے۔ وہی آج ان کا دوست ہے اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔“ (٦٣)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) غرض یہ ہے انکار وتمرد کی عادت بہت پرانی ہے ان کفار مکہ سے قبل بھی لوگوں نے دعوت حق کو جھٹلایا ہے ، شیطان نے اس سے پہلے بھی اولاد آدم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے ، اس لیے آج اگر یہ لوگ اپنے آباؤ واجداد کے نقش قدم پر جارہے ہیں تو تعجب کی کونسی بات ہے ۔ ہو سکتا ہے (آیت) ” ولیھم الیوم “۔ سے مراد قیامت کا دن ہو ، یعنی دنیا میں جب ان لوگوں نے شیطان کے ورغلانے پر گناہوں کا ارتکاب کیا ہے تو آج بھی انہیں شیطان ہی کی رفاقت حاصل ہوگی ۔ حل لغات : کظیم : یعنی جس کا دل غصے اور غم سے معمور ہے ۔ یدسہ : گاڑ دے ، دھنسا دے ۔ المثل الاعلی : بلند مثال ۔ تاللہ : اصل میں واللہ تھا واو قسمیہ کو تا سے بدل دیا گیا ہے ۔ ولیھم : دوست ، رفیق ، ساتھی ، یعنی عذاب وتکلیف میں ان کا شریک ہے ۔