سورة النحل - آیت 32

الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ طَيِّبِينَ ۙ يَقُولُونَ سَلَامٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جنہیں فرشتے اس حال میں فوت کرتے ہیں کہ وہ نیکی کرنے والے ہوتے ہیں۔ فرشتے انہیں سلام کہتے ہیں، جنت میں داخل ہوجاؤ، اس کے بدلے جو تم کیا کرتے تھے۔“ (٣٢)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

فرشتے روح کا استقبال کرتے ہیں ! (ف ١) جس طرح ولادت کے وقت بچے کا استقبال کرنے کے لئے عزیز واقرباء موجود ہوتے ہیں ، سہولتیں بہم پہنچانے کے لئے قابلہ اور نرسیں ہوتی ہیں ، اور بچہ اگر خوبصورت اور تندرست ہو تو مبارک سلامت کی آوازیں بلند ہوتی ہیں ، اور اگر بدصورت یا بیمار پیدا ہو ، تو سب کو انقباض ہوتا ہے اسی طرح جب انسان دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو دوسرے عالم میں فرشتے استقبال کے لئے موجود ہوتے ہیں ، اگر روح نیک اور صالح ہو ، تو فرشتے مرحبا کہتے ہوئے خوشی اور مسرت سے ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں ، اور ملاء اعلی سے شادیانے بجتے ہیں ، اور اگر بد اور مکروہ ہو ، تو روحانی تعفن کی وجہ سے فرشتے بھی منقبض ہوتے ہیں ، آج تخاطب ارواح کے نظریہ نے اس چیز کو خوب واضح کردیا ہے کہ آخرت میں بھی روح کے خبر مقدم میں کوئی اشکال نہیں جدید اکتشافات روحانی ، قرآنی نظریات کی تائیدکر رہے ہیں ۔ حل لغات : تشآقون : مخالفت کرنا ، شق ، سے اشتقاق ہے ۔ مثوی : ٹھکانا ۔