سورة الحجر - آیت 5

مَّا تَسْبِقُ مِنْ أُمَّةٍ أَجَلَهَا وَمَا يَسْتَأْخِرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کوئی امت اپنے وقت سے نہ آگے نکل سکتی ہے اور نہ وہ پیچھے رہ سکتی ہے۔“ (٥)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) جس افراد کی زندگی ہے اسی طرح جماعتوں کی زندگی ہے ، جس طرح افراد کے لئے مہلک بیماریوں ہوتی ہیں ، اسی طرح قوموں کے بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں ، جو ان کو فنا کردیتے ہیں ، عذاب الہی کے معنے قوموں کی ہلاکت اور موت کے ہیں ، جب وقت آجائے قوموں کی زندگی کا پیمانہ لبریز ہوجائے ، جب ان کی معصیتیں اور گناہ اور ان کی زندگی کو مختصر بنا دیں اور موت کو قریب کردیں اس وقت ایک لمحہ توقف نہیں ڈرتا ۔ یہ اصول ہلاکت ان لوگوں کو اس لئے بتایا جا رہا ہے ، تاکہ انہیں معلوم ہو کر قرآن زندگی وحیات کا سرچشمہ سے اگر تم نے اس کے مجرموں سے نفس کو تازہ دم نہ کیا تو کفر وشرک تمہارے جسموں کو مدقوق کردیں گے اور تمہاری ہلاکت قطعی اور یقینی ہوجائے گی اس وقت کوئی قوت زندہ تو نہیں رکھ سکے گی ۔ حل لغات :