سورة ابراھیم - آیت 6

وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنجَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ تم اللہ کی نعمت کو یاد کرو جب اس نے تم کو فرعون کی قوم سے نجات دی، جو تمہیں برا عذاب دیتے تھے اور تمہارے بیٹے ذبح کرتے اور دی ہوئی عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔“ (٦)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) داستان استقلال : (ف ١) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) وفرعون کا قصہ قرآن میں بار بار آیا ہے ، اس لئے کہ یہ واقعہ صرف حضرت موسیٰ (علیہ السلام) وفرعون کا واقعہ نہیں ، بلکہ حریت وآزادی کی داستان ہے استقلال قومی کا نمونہ ہے ، غلامی کے مضر اثرات کا مرقع ہے ، قوموں کے عروج وزوال کی بحث ہے ، اس میں یہ مذکور ہے کہ جب قوم میں فرعون پیدا ہوتے ہیں ، اللہ کی غیرت جوش میں آتی ہیں ، اور موسیٰ (علیہ السلام) جیسے جلیل القدر انقلاب پسند حضرات پیدا ہوتے ہیں ، اور کس طرح صدیوں کی غلام قومیں بیدار ہوجاتی ہیں ، اور آزادی کی نعمت سے ہمکنار ہوتی ہیں ۔ بنی اسرائیل چار سوسال سے غلام تھے قبطی ان پر طرح طرح کے ستم ڈھا رہے تھے ، سچوں کو ذبح کیا جاتا عورتوں کو زندہ رہنے دیا جاتا ، عہدوں اور منصبوں پر فرعونی قابض تھے ، محنت ومشقت کے ذلیل کام بنی اسرائیل کے سپرد تھے ، نتیجہ یہ تھا کہ قوم کمزور ہو رہی تھی زندگی کی تمام آسائشوں سے محروم ہوتی جاتی تھی ، غلامی رگ رگ میں سرائیت کرچکی تھی ، اور قریب تھا ، قوم کی قوم فنا کے گھاٹ اتر جائے ۔ اللہ نے ایوان فرعون میں موسیٰ (علیہ السلام) کی تربیت کی جو فرعون شان وشوکت کے طول وعرض سے آگاہ تھے انہوں نے قوم کو انقلاب وآزادی کی دعوت دی اسلام وتوحید کی جانب بلایا ، اور فرعون سے ڈنکے کی چوٹ کہہ دیا کہ اب اسرائیلی غلام نہیں رکتے جا سکیں گے ۔ حل لغات : باسم اللہ : وقائع عذاب ، عبرتناک حوادث ، تاذن : بڑا کہہ دیا ۔