سورة ھود - آیت 88

قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَرَزَقَنِي مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًا ۚ وَمَا أُرِيدُ أَنْ أُخَالِفَكُمْ إِلَىٰ مَا أَنْهَاكُمْ عَنْهُ ۚ إِنْ أُرِيدُ إِلَّا الْإِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ ۚ وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللَّهِ ۚ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس نے کہا اے میری قوم ! کیا تم نے غور کیا یہ کہ میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے اچھا رزق دیا ہے اور میں نہیں چاہتا کہ میں تمھاری مخالفت کروں جس سے تمہیں منع کرتا ہوں میں تو اصلاح کرنا چاہتا ہوں جہاں تک ہو سکے اور اس کا انحصار اللہ کی توفیق پر ہے میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔“ (٨٨)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) قوم کے اعتراضات کے جواب میں آپ نے ارشاد فرمایا کہ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں ، درست ہے ، دلائل کی بنا پر کہہ رہا ہوں ، وہ تجارت یا لین دین کامیاب ہے جو صداقت اور دیانتداری پر مبنی ہو ، میری نیکی سے تم یہ توقع نہ رکھو ، کہ میں ان برائیوں کو نہیں سمجھتا ، اور تمہارا ان میں ساتھ دوں گا میں تو اصلاح چاہتا ہوں ، مجھے تمہاری مخالفت کی پروا نہیں ، کیونکہ میرا تعلق خدائے برتر سے ہے ۔ حل لغات : شقاقی ، میری عداوت ۔ شق سے مشتق ہے ۔