سورة ھود - آیت 57

فَإِن تَوَلَّوْا فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ ۚ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّونَهُ شَيْئًا ۚ إِنَّ رَبِّي عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر اگر تم پھر جاؤ تو بلاشبہ میں نے تمہیں پیغام پہنچا دیا۔ جسے دے کر مجھے تمہاری طرف بھیجا گیا ہے۔ اور میرا رب تمہارے سوا کسی اور قوم کو تمہاری جگہ لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے۔ بے شک میرا رب ہر چیز پر پوری طرح نگہبان ہے۔“ (٥٧)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) ” خدا کے اس ہمہ گیر قانون کی جانب اشارہ ہے کہ قومیں اپنے جذبہ ایمان کی وجہ سے زندہ رہتی ہیں ، کوئی قوم خدا کی خاص محبوب نہیں ، وہ سب کو ایک نظر سے دیکھتا ہے ، اس کے نزدیک سب قومیں برابر بقاء قیام کا استحقاق رکھتی ہیں ، بقاء وفنا کے لئے اللہ تعالیٰ نے قانون وضع کردیا ہے ، جو قوم اس قانون کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے گی زندہ وکامیاب رہیگی ، جو نافرمانی کرے گی ، فناء ہوجائے گی ، اللہ کے دین میں قوموں کے عروج وزوال سے کوئی خلل واقع نہیں ہوتا ، جب ایک قوم دین کی حمایت سے دستبردار ہوجاتی ہے ، اللہ دوسری قوم کو لا کھڑا کرتے ہیں جو اس کے دین کے مشن کو پورا کرتی ہے اور اس کے حکموں پر عمل کرتی ہے ۔ حل لغات : جحدوا انکار کے بعد اصرار کا نام ہے ۔