سورة الاعراف - آیت 205

وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُن مِّنَ الْغَافِلِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی اور خوف سے صبح و شام یاد کریں اور بلند آواز کے بغیر بھی اور غافلوں سے نہ ہوجائیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) مقصد یہ ہے کہ آداب ذکر میں ہے کہ انسان دل میں اللہ کو یاد کرے تاکہ شوروشغب سے ان کے قلب میں فرق نہ آئے بات یہ تھی کہ مسلمان جب ذکر وشغل میں مصروف ہوتے مشرکین شور مچاتے ، اور دخل انداز ہوتے اس پر یہ ہدایت ہوئی کہ صبح وشام جب چاہو خدا کو یاد کرو اور عاجزی اور اخفاء کا اظہار ہو ، یہ ضرور سنیں کہ دوسرے بھی سنیں البتہ غفلت نہیں کرنی چاہئے ۔