سورة الغاشية - آیت 17

أَفَلَا يَنظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کیا یہ لوگ اونٹ کو نہیں دیکھتے کہ اسے کس طرح تخلیق کیا گیا ہے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(17۔26) کیا یہ لوگ انکار ہی پر مصر رہیں گے اور یہی کہتے جائیں گے کہ ایسا ہونا مشکل بلکہ محال ہے۔ کیا انہوں نے اللہ کی مخلوقات کو نہیں دیکھا کیا انہوں نے اپنے اردگرد کے بڑے جانور اونٹ کو نہیں دیکھا وہ کیسا پیدا کیا گیا ہے کیسی اس کی گردن کیسی اس کی ٹانگیں کیسا اس کا جسم عرب کے ریگستان کے لئے کیسا مناسب اور آسمان کی طرف بھی نہیں دیکھا کیسا بلند کیا گیا ہے آج اس کی بلندی کروڑ ہا میل تک سمجھی گئی ہے اور پہاڑوں کی طرف بھی نہیں دیکھا کہ وہ کیسے زمین پر گاڑے گئے ہیں اور زمین کو بھی انہوں نے نہیں دیکھا کیسی بچھائی گئی ہے اونٹ ایک جاندار چیز ہے جس کی تعریف میں عرب کے شاعر رطب اللسان ہیں آسمان کی شکل وصورت بھی بے حدو بے عد ہے پہاڑ کیسی بے مثل مخلوق ہے زمین تو سب چیزوں کا مخزن ہے تمہارا رہنا سہنا اس پر زندگی میں اور تمہارا اس میں مر کر سمانا کیا ایسی بڑی بڑی مخلوق بنانے والا اللہ تم جیسی چھوٹی چیز انسان کو دوبارہ پیدا نہ کرسکے گا ضرور کرے گا پس اے رسول تو ان کو واقعات سنا سنا کر نصیحت کیا کر اس کے سوا نہیں کہ تو صرف نصیحت کرنے والا ہے اور بس صرف کہہ دینے سے تو فرض منصبی سے فارغ ہوجائے گا کیونکہ تو ان پر داروغہ مقرر نہیں ہے کہ ان کے قبول نہ کرنے پر تجھے سوال ہوجیسے ماتحتوں کی غفلت پر افسر کو سوال ہوتا ہے ہاں بات یہ ہے کہ جو کوئی تیری بتائی ہوئی حقانی تعلیم سے منہ پھیرے گا اور انکار کرے گا تو اللہ اس کو بہت بڑا عذاب کرے گا مگر یہ کام ہمارا ہے تیرا نہیں اس واسطے ہم اعلان کرتے ہیں کہ یقینا ہماری ہی طرف ان سب کا آنا ہے پھر ان سے حساب لینا بھی ہمارا کام ہے پس تو اے رسول تبلیغ کر کے بے فکر رہ تجھے کسی طرح کی باز پرس نہیں۔