سورة الفرقان - آیت 21

وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْنَا الْمَلَائِكَةُ أَوْ نَرَىٰ رَبَّنَا ۗ لَقَدِ اسْتَكْبَرُوا فِي أَنفُسِهِمْ وَعَتَوْا عُتُوًّا كَبِيرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جو لگ ہمارے حضور پیش ہونے کی امید نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں کیوں نہ فرشتے ہمارے سامنے نازل کیے گئے یا پھر ہم اپنے رب کو اپنے سامنے دیکھیں۔ حقیقت یہ ہے کہ لوگ اپنے آپ میں مغرورہیں اور سرکشی میں حد سے گزر چکے ہیں۔ (٢١)

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

دیکھو تو جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے یعنی قیامت کے منکر ہیں رسول کے کافر ہیں وہ کہتے ہیں یہ شخص محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو کہتا ہے کہ مجھ پر فرشتے آتے ہیں ہم پر فرشتے کیوں نہیں آئے ہم تو تب مانیں گے کہ ہم پر بھی فرشتے آئیں یا ہم بچشم خود اپنے پروردگار کو دیکھیں اس شخص میں کیا برتری اور فضیلت ہے کہ اس پر فرشتے آتے ہیں اور ہم نہیں دیکھتے حقیقت میں یہ لوگ اپنے آپ کو بہت کچھ سمجھے بیٹھے ہیں اور مقررہ حدود انسانیت سے بہت آگے بڑھ گئے ہیں انہیں اتنی بھی خبر نہیں کہ کلاہ خسردی دتاج شاہی بہرکل کے رسد حاشا وکلا