سورة البقرة - آیت 109

وَدَّ كَثِيرٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّن بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ ۖ فَاعْفُوا وَاصْفَحُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اہل کتاب کے اکثر لوگ چاہتے ہیں کہ حق واضح ہوجانے اور تمہارے ایمان لانے کے بعد اور اپنے حسد و بغض کی بناء پر تمہیں ایمان سے ہٹا کر کافر بنا دیں۔ بس تم معاف کرو اور درگزر کرو۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا فیصلہ فرما دے یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

تعجب ہے کہ تم لوگ ایسے زبر دست مولا کے تابع فرمان نہیں ہوتے ہو بلکہ چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے جو مولا نے محض تمہاری ہدائت کے لئے بھیجا ہے ایسے سوال کر کے وقت کھویا کرو۔ جیسے کہ پہلے حضرت موسیٰ سے کیے گئے تھے کہ کفار کے بتوں کو دیکھ کر کہ بنی اسرائیل جھٹ بول اٹھے تھے کہ اے موسیٰ ہمارے لئے بھی کوئی اللہ بنا دے جیسا کہ ان کے لئے ہیں۔ اور یہ نہ سمجھے کہ ہم تو انہی بتوں کو چھوڑکر اب اہل توحید ہوئے ہیں اور یہ عام دستور ہے کہ جو شخص کفر کو ایمان سے بدلے یعنی موّحد بن کر پھر مشرک بنے تو جان لو کہ وہ سیدھی راہ سے بھٹک گیا کیا مسلمانو ! یہ سن کر بھی تم انہیں کتاب والوں کی چال چلوگے ؟ حالانکہ قطع نظر ان کی ذاتی خباثت کے تمہارے حق میں بھی خیر نہیں چاہتے بلکہ اکثر اہل کتاب بعد ظاہر ہونے حق بات کے بھی محض اپنے حسد سے یہی چاہتے ہیں کہ بعد مسلمان ہونے کے بھی تم کو کافر بنادیں پس ایسے لوگوں کا علاج تو یہ ہے کہ بالکل ہی انہیں چھوڑ دو اور ان کا خیال بھی نہ لائو یہاں تک کہ اللہ کا حکم یعنی اس کی مدد تم کو پہنچے اور تمہارا ہی بول بالا ہو یہ تمہارے حاسد حسد سے مرتے رہیں۔ ہاں اللہ سے ہر وقت بھلائی کی امید رکھو اس لئے کہ اللہ ہر کام پر قدرت رکھتا ہے ایسے کام تو اس کے ہاں کچھ ان ہوئے نہیں ہیں شان نزول : مشرکوں کا ایک درخت تھا جس کا نام تھا ذات انواط وہ اس کی پوجا کرتے تھے ان کو دیکھ کر بعض سادہ لوح مسلمانوں نے بھی آنحضرت سے سوال کیا کہ ہمارے لئے بھی ایک ذات انواط مقرر کیجئے ان کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی۔ (تفسیر کبیر)