سورة الاعراف - آیت 19

وَيَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ فَكُلَا مِنْ حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اے آدم! تو اور تیری بیوی اس جنت میں رہو، پس دونوں جہاں سے چاہو کھاؤ اور اس درخت کے قریب نہ جانا کہ دونوں ظالموں سے ہوجاؤ گے۔“ (١٩)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی اللہ تعالیٰ نے جناب آدم علیہ السلام اور ان کی بیوی کو جو اللہ تعالیٰ نے ان کو سکون کے لئے عطا فرمائی تھی، حکم دیا کہ وہ جنت میں جہاں سے جو جی میں آئے کھائیں اور جنت سے متمتع ہوں البتہ اللہ تعالیٰ نے ایک معین درخت کا پھل کھانے سے روک دیا۔ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کس چیز کا درخت تھا؟ اس درخت کے تعین میں ہمارے لئے کوئی فائدہ نہیں۔ اس درخت کا پھل کھانے کی تحریم پر اللہ تعالیٰ کا یہ قول دلیل ہے ﴿فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ ﴾” تم دونوں گناہ گاروں میں سے ہوجاؤ گے“ آدم علیہ السلام اور ان کی بیوی نے اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی پابندی کی، یہاں تک کہ ان کا دشمن ابلیس اپنے مکر و فریب سے ان کے پاس گھس آیا اور اس نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا، ان کو فریب میں مبتلا کردیا اور ان کے سامنے بناوٹ سے کام لیتے ہوئے کہنے لگا :