سورة المآئدہ - آیت 31

فَبَعَثَ اللَّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ لِيُرِيَهُ كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ ۚ قَالَ يَا وَيْلَتَا أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَٰذَا الْغُرَابِ فَأُوَارِيَ سَوْءَةَ أَخِي ۖ فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” پھر اللہ نے کوّابھیجا جو زمین کریدتا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کس طرح چھپائے، کہنے لگاہائے افسوس ! کیا میں اس سے بھی گیا گزرا ہوں افسوس اس کوّے جیسا ہو تاکہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا۔ سو وہ نادم ہونے والوں میں سے ہوگیا۔“ (٣١

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب اس نے اپنے بھائی کو قتل کردیا تو اس کی سمجھ میں نہ آیا کہ وہ کیا کرے، کیونکہ آدم کے بیٹوں میں وہ پہلا شخص تھا جو مرا تھا ﴿فَبَعَثَ اللّٰهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِي الْأَرْضِ ﴾ ” تو اللہ نے ایک کو ابھیجا جو زمین کریدتا تھا“ یعنی وہ زمین کھودتا تھا، تاکہ دوسرے مردہ کوے کو دفن کرے ﴿لِيُرِيَهُ ﴾ تاکہ اسے دکھائے ” یعنی وہ اس کے ذریعے سے آدم کے قاتل بیٹے کودکھائے ﴿كَيْفَ يُوَارِي سَوْءَةَ أَخِيهِ﴾” کہ وہ اپنے بھائی کے بدن کو کیسے چھپائے۔“ کیونکہ میت کا بدن بھی ستر ہوتا ہے۔ ﴿فَأَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِينَ ﴾” پس وہ نادم ہونے والوں میں سے ہوگیا“ اسی طرح تمام گناہوں کا انجام ندامت اور خسارہ ہے۔