سورة الحشر - آیت 17

فَكَانَ عَاقِبَتَهُمَا أَنَّهُمَا فِي النَّارِ خَالِدَيْنِ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الظَّالِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

لہٰذا دونوں کا انجام یہ ہے کہ یہ ہمیشہ کے لیے 3 میں جائیں، اور ظالموں کی یہی جزا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿فَکَانَ عَاقِبَتَہُمَآ﴾ ”پس ان دونوں کا انجام یہ ہوا۔“ یعنی داعی جو کہ شیطان ہے اور مدعو ،جو کہ انسان ہے جبکہ وہ شیطان کی اطاعت کرے ﴿اَنَّہُمَا فِی النَّارِ خَالِدَیْنِ فِیْہَا ﴾ ”دونوں جہنم میں ہوں گے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔“جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ ﴾( فاطر :35؍6) ”وہ تو اپنے گروہ کو اس لیے دعوت دیتا ہے تاکہ وہ جہنم والوں میں شامل ہوجائیں۔“ ﴿ وَذٰلِکَ جَزٰؤُا الظّٰلِمِیْنَ﴾ ”اور یہی ہے بدلہ ظالموں کا۔“ جنہوں نے ظلم اور کفر میں اشتراک کیا، اگرچہ ان کے لیے عذاب کی شدت مختلف ہوگی۔ شیطان کا اپنے تمام دوستوں کے ساتھ یہی رویہ ہے ۔وہ ان کو دعوت دیتا ہے اور فریب سے انہیں ایسے امور کے قریب لے آتا ہے جو ان کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔جب وہ جال میں پھنس جاتےہیں اور ہلاکت کے اسباب انہیں گھیر لیتے ہیں تو ان سے بری الذمہ ہو کر ان سے علیحدہ ہوجاتا ہے۔ ہر قسم کی ملامت ہے اس شخص پر جو اس کی اطاعت کرتا ہے، حالانکہ اللہ نے اس سے بچنے کے لیے کہا ہے ،اس سے ڈرایا ہے اور اس کے اغراض ومقاصد سے خبردار کیا ہے۔ لہٰذا اس کی اطاعت کرنے والاواضح طور پر اللہ تعالیٰ کا نافرمان ہے ،اس کے پاس کوئی عذر نہیں۔