سورة الزخرف - آیت 19

وَجَعَلُوا الْمَلَائِكَةَ الَّذِينَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمَٰنِ إِنَاثًا ۚ أَشَهِدُوا خَلْقَهُمْ ۚ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَيُسْأَلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

انہوں نے فرشتوں کو جو الرّحمان کے خاص بندے ہیں، عورتیں قرار دے لیا ہے کیا ان کی تخلیق کے وقت وہ موجود تھے ان کی گواہی لکھ لی جائے گی ہر صورت انہیں اس کی جوابدہی کرنی ہو گی

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

(6) انہوں نے فرشتوں کو جو رحمٰن کے بندے ہیں، عورتیں قرار دے دیا۔ پس اس طرح انہوں نے اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں کے بارے میں جسارت کی، انہوں نے ان کو بندگی اور اطاعت کے مرتبے سے اٹھا کر اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کی بعض صفات میں مشارکت کے مرتبے پر فائز کردیا۔ پھر ان کو مذکر کے مرتبے سے نیچے مؤنث کے مرتبے پر لے آئے، پس پاک ہے وہ ذات ہے جس نے ان لوگوں کے تناقض کو ظاہر کردیا جنہوں نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھا اور اس کے رسولوں کے ساتھ عناد رکھا۔ (7) اللہ تعالیٰ نے اس حقیقت کے ذریعے سے ان کے دعوے کا رد کیا کہ وہ اس وقت موجود نہیں تھے جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو تخلیق فرمایا، پس وہ کسی ایسے معاملے میں کیسے بات کرتے ہیں جس کے بارے میں سب کو معلوم ہے کہ اس ضمن میں ان کے پاس کوئی علم نہیں۔ ان سے اس شہادت کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا، اس شہادت کو ان پر لازم کردیا جائے گا اور اس پر ان کو سزا دی جائے گی۔