سورة الزخرف - آیت 13

لِتَسْتَوُوا عَلَىٰ ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تاکہ تم ان کی پشت پر چڑھو اور جب تم ان پر بیٹھو تو اپنے رب کا احسان یاد کرو اور پڑھو کہ پاک ہے ” اللہ“ جس نے ہمارے لیے ان چیزوں کو مسخر کردیا۔ ورنہ ہم انہیں قابو میں کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ ﴾ پھر جب تم ان پر ٹھیک طرح سے بیٹھ جاؤ اس نعمت کا اعتراف کرتے ہوئے اس ہستی کا ذکر کرو جس نے ان کو تمہارے لئے مسخر کیا ہے۔ بنا بریں فرمایا : ﴿ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَـٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ ﴾اور کہو، اگر اللہ تعالیٰ نے ان کشتیوں اور مویشیوں کو ہمارے لئے مسخر نہ کیا ہوتا تو ہم ان کو مسخر کرنے کی طاقت اور قدرت نہیں رکھتے تھے یہ محض اللہ تعالیٰ کا لطف و کرم ہے کہ اس نے ان سواریوں کو ہمارے لئے مسخر کیا اور ان کے اسباب مہیا کئے۔ اس سے یہ بیان کرنا مقصود ہے کہ وہ رب جو مذکورہ اوصاف سے متصف ہے جس نے بندوں پر ان نعمتوں کا فیضان کیا ہے وہی اس چیز کا مستحق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے، اس کی نماز پڑھی جائے اور اس کے حضور سجدہ ریز ہوا جائے۔